کراچی پاکستان ک?
? سب سے بڑا شہر ہونے کے ساتھ ساتھ معاشی سرگرمیوں کا مرکز بھی ہے۔ حالیہ برسوں میں یہاں سلاٹ مشینوں یعنی جوئے کے آلات کا استعمال خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے۔ ی?
? مشینیں اکثر بازاروں ہوٹلوں اور چھوٹے دکانوں میں چھپے ہوئے کمروں میں نصب کی جاتی ہیں۔
نوجوانوں بالخصوص طلبہ کی ایک بڑی تعداد ان مشینوں کی طرف راغب ہو رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رجحان نہ صرف مالی نقصان ک?
? سبب بن رہا
ہے ??لکہ ذہنی صحت پر بھی منف?
? اثرات مرتب کر رہا ہے۔ کئی کیسز میں جوئے کی لت نے خاندانی تعلقات کو تباہ کر دیا ہے۔
حکومت کی جانب سے سلاٹ مشینوں پر پابندی کے قوانین موجود ہیں لیکن ان کا نفاذ نہ ہونے کے برابر ہے۔ پولیس کے چھاپوں کے باوجود ی?
? مشینیں مختلف حربوں سے دوبارہ کام شروع کر دیتی ہیں۔ سماجی کارکنوں کا مطالبہ ہے کہ ان آلات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں۔
اس مسئلے کا ایک پہلو غربت اور بے روزگا
ری ??ے بھی جڑا ہوا ہے۔ کئی نوجوان تیزی سے دولت کمانے کی خواہش میں اس دھندے میں شامل ہو جاتے ہیں۔ ماہرین معاشیات کا مشورہ ہے کہ نوجوانوں کو ہنر مندی کی تربیت دے کر متبادل روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں۔
شہ
ری ??کام کو چاہیے کہ عوامی آگاہی مہم چلائیں اور والدین کو اس حوالے سے خصوصی طور پر sensitize کیا جائے۔ ساتھ ہی انٹرنیٹ پر آن لائن جوئے کے پلیٹ فارمز کو بلاک کرنے کی بھی اشد ضرورت ہے۔ صرف جامع حکمت عملی ہی اس سماجی برائی پر قابو پا سکتی ہے۔